Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

پاکستان اسٹیل کا مستقبل؟

نگراں حکومت کی جاری کردہ نجکاری پروگرام کی تازہ فہرست میں پاکستان اسٹیل ملز شامل نہیں حالانکہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی نجکاری طویل عرصے سے سب سے زیادہ ضروری قرار دی جا تی رہی ہے۔ تاہم نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری کے مطابق اسٹیل ملز کی اب نہ بحالی ممکن ہے نہ نجکاری جبکہ سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے پچھلے دنوں بتایا تھا کہ گزشتہ مالی سال اسٹیل مل کے مالی نقصانات 206 ارب تھے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے اس کا کوئی خریدار نہیں مل رہا۔ بہرکیف پی آئی اے سمیت فہرست میں شامل باقی 26 اداروں کی نجکاری کیلئے پیش رفت جاری ہے۔ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کو ایک مدت سے ناگزیر سمجھے جانے کے باوجود سیاسی مخالفت اور بعض عدالتی فیصلے اس میں رکاوٹ بنے رہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں اب اداروں کو سرکاری تحویل میں چلانے کے بجائے اس حوالے سے نجی شعبے کی بھرپور شرکت ناگزیر سمجھی جاتی ہے۔ 

پاکستان میں بھی 1970ء کی دہائی میں کیا جانے والا بینکوں اور تجارتی و تعلیمی اداروں کی نیشنلائزیشن کا تجربہ بری طرح ناکام رہا اور بالآخر معاشی بحالی کیلئے ڈی نیشنلائزیشن کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔ لہٰذا نجکاری کے عمل کو اب قومی اتفاق رائے کے ساتھ جاری اور پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ یہ ادارے نجی شعبے میں جاکر بہتر کارکردگی دکھائیں اور قومی وسائل بھی ضائع نہ ہوں۔ اسٹیل ملز جیسے قومی ادارے کے مستقبل کے بارے میں بھی وسیع تر مشاورت سے مناسب فیصلہ ضروری ہے خصوصاً اسے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی جو تجویز وفاقی وزیر برائے نجکاری کے مطابق زیر غور ہے، مناسب سمجھے جانے کی صورت میں اس پر حتی الامکان جلد ازجلد عمل درآمد ہونا چاہئے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments