قومی اور مقامی صحت کے حکام کا اندازہ ہے کہ بہت جلد حالات بدترین رخ اختیار کریں گے۔ واشنگٹن میں موسم گرم ہوتا جا رہا ہے اور مقامی آبادی مشکل سے خود کو باہر نکلنے سے روک پا رہی ہے۔ سماجی فاصلے کے اصولوں کی رو گردانی جاری ہے۔ ان حالات میں صحت کے ماہرین پیش گوئی کر رہے ہیں کہ یہ علاقہ کرونا وائرس کی بد ترین زد میں آنے والا دوسرا شہر بن سکتا ہے۔ ڈی سی کی میئر میریل باوزر نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ مختلف ماڈلز یہ دکھا رہے ہیں کہ مئی یا جون میں یہاں کرونا وائرس اپنے عروج پر ہو گا اور سال کے آخر تک سات میں سے ایک شہری اس مرض کے چنگل میں پھنس چکا ہو گا۔
میئر نے کہا کہ اگر سماجی فاصلے پر عمل درآمد نہ ہوا تو پھر زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں مبتلا ہوں گے اور ہلاکتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ہمیں صورت حال پر سخت تشویش ہے۔ وائٹ ہاوس میں کرونا وائرس ٹاسک فورس کی کوارڈی نیٹر ڈاکٹر ڈیبورا برکس نے بھی بارہا کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی خطرے کی زد میں ہے۔ اور اگر ایسا ہوا تو شہر کے موجودہ صحت کے نظام پر بہت زیادہ بوجھ پڑ جائے گا۔ انہوں نے ہفتے کے روز کہا کہ اس سلسلے میں عوام کا تعاون بے حد ضروری ہے۔
واشنگٹن میں اس مرض کو صرف اسی صورت میں قابو پایا جا سکتا ہے کہ یہاں کے شہری سماجی فاصلے کے اصولوں کی پاسداری کریں۔ اختتام ہفتہ میئر باوزر نے ایک مچھلی بازار کو اچانک بند کرنے کا حکم دیا، کیوں کہ وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو رہی تھی۔ گھر سے باہر نکلنے والوں کو نوے دن کی قید ہو سکتی ہے یا پانچ ہزار تک کا جرمانہ۔ ابھی تک کسی کو یہ سزا نہیں دی گئی۔ مئیر کا کہنا ہے وہ نہیں چاہتیں کہ پولس یہ اختیار استعمال کرے۔
0 Comments