Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ملک ریاض کو ایک ہزار ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم کرنے کی پیشکش

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کو ایک ہزار ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم کرنے کی پیشکش کر دی۔ عدالت عظمیٰ میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے موقع پر ملک ریاض عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کی آمد سے قبل ہی ملک ریاض کے وکلا کی ایک فوج پہلے سے ہی روسٹرم کے اردگر مورچہ زن تھی۔ روسٹرم پر آنے سے پہلے ملک ریاض اپنے وکلا کو جو بھی ہدایت دیتے تھے وہ حکمراں جماعت تحریک انصاف کے رکن اسمبلی رمیش لال کے ذریعے دی جاتی تھی۔ ملک ریاض جب روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کر کے پوچھا کہ ہر برے کام میں آپ کا نام کیوں آتا ہے؟۔ اس پر بحریہ ٹاؤن کے مالک نے کہا کہ انہوں نے اچھے کام بھی کیے ہیں اور ان کے خلاف کوئی بات ہے تو بتائی جائے اور وہ تمام معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سماعت کے دوران ملک ریاض نے کہا کہ شکر کریں پاکستان میں 70 منزلہ عمارت بنی ہے، اس بیان پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ باغ ابن قاسم کی زمین پر عمارت بنا ڈالی۔ ملک ریاض نے جواب دیا کہ میں نے زمین ڈاکٹر ڈنشا سے خریدی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کراچی میں جو آپ کر رہے ہیں کیا وہ جائز ہے؟ جس پر ملک ریاض نے کہاکہ وہ سارا معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں ، آپ حکم کریں۔ چیف جسٹس نے ملک ریاض کو کہا کہ وہ پہلے بھی انہیں یہ پیشکش کرچکے ہیں کہ ایک ہزار ارب روپے ادا کر کے تمام مقدمات سے اپنی جان چھڑا لیں تاہم بحریہ ٹاؤن کے سربراہ نے اس پر مسکراتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ چیف جسٹس نے دیامیر بھاشا ڈیم کا ذکر کیے بغیر کہا کہ چلیں آپ 500 ارب دے دیں تو وہ خود عملدرآمد والے بینچ میں بیٹھ کر ان کے خلاف تمام مقدمات کو ختم کر دیں گے۔

ملک ریاض اس پر بھی مسکرا دیے تو بینچ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ وہ دور گیا جب آپ حکومتیں بنواتے اور تڑواتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہو گا۔ اس پر ملک ریاض نے برملا جواب دیا کہ اللہ کی قسم میں ملک نہیں چلاتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ان لوگوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جن کے نام جعلی اکا ؤ نٹس کیس میں آئے ہیں۔ ملک ریاض نے عدالت سے کہا کہ میں نے 2005ء میں بحریہ آئیکون کے لیے زمین خریدی تھی اس وقت پورے ملک میں جنرل (ر) پرویز مشرف کی حکومت تھی۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے مالک سے کہا کہ وہ 1980ء میں اپنی مالی پوزیشن دیکھیں اور آج کی مالی پوزیشن دیکھیں تو سب کچھ سمجھ میں آجاتا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اب نیب ملک ریاض کا معاملے کو دیکھے گا۔

Post a Comment

0 Comments