Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کیا افغان جنگ نے پاکستان کو ایٹمی ہتھیار رکھنے میں مدد دی ؟

امریکی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کو افغان جنگ نے اپنے ایٹمی
ہتھیار رکھنے میں مدد دی جبکہ چین کی جانب سے بھی پاکستان کی حمایت کرنے پر زور دیا گیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشافات امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی 1980 کی دہائی کی دستاویزات میں سامنے آئے۔ تقریباً 30 برس بعد جاری ہونے والے ان دستاویز میں بتایا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے سابق چیئرمین ڈینگ شیاپنگ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے باوجود اس کی مدد جاری رکھے۔ امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں اگست 1984 کی خفیہ دستاویز پر مشتمل رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کو اس وقت یہ معلوم ہوگیا تھا کہ پاکستان نے ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے انکار کے باوجود امریکی کو یہ خفیہ اطلاعات موصول ہوگئی تھیں کہ پاکستان ایٹمی ہتھیار کے ایک پرفیکٹ ڈیزائن کو تیار کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس وقت اس رپورٹ میں کہا گیا کہ 'پاکستان کی یورینیم حاصل کرنے کی حالیہ پیش رفت کے مطابق بہت جلد یہ صورتحال پیدا ہو جائے گی جہاں ہم اس بات کو نظر انداز نہیں کر پائیں گے کہ پاکستان ایٹمی ہتھیار بنانے سے متعلق اقدامات کر رہا تھا۔ مذکورہ پیش رفت نے واشنگٹن کو مجبور کر دیا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق سرگرمیوں کو برداشت کرے اور دنیا میں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی ساکھ کو خراب کرے جس کی وجہ سے اسے پاکستان کی سیکیورٹی امداد کے لیے کانگریس کے اقدامات کے خلاف جانا تھا جبکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بھارت پاکستان کے ایٹمی پروگرم پر حملہ بھی کر سکتا تھا۔

دوسری جانب امریکا کے پاس یہ صرف یہ آپشن باقی تھا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے اس کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کو ختم کردے، تاہم اس فیصلے کی وجہ سے سوویت یونین کے خلاف طالبان مزاحمت کمزور پڑ جاتی اور جنوبی ایشیا میں امریکا کے طویل مدتی سیاسی و سیکیوٹی مفادات کو خطرات لاحق ہوجاتے جبکہ یہ آپشن پاکستان کو اپنے ایٹمی ہتھیار سے متعلق فیصلہ کرنے میں بھی بالکل آزاد بنا دیتا۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ان دونوں میں سے کسی بھی فیصلے کے ناقابلِ تلافی نقصانات ہو سکتے ہیں۔ تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ واشنگٹن کی جانب سے 6 سال کے عرصے پر محیط 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا سیکیورٹی پیکیج جاری کیا گیا۔

ایک علیحدہ دستاویز میں یہ بات سامنے آئی کہ بتایا گیا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے سابق چیئرمین ڈینگ شیاپنگ نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو برداشت کرتے ہوئے اس کی حمایت کرے۔ ڈینگ شیاپنگ نے جمی کارٹر انتظامیہ کو قائل کیا تھا کہ اندرا گاندھی کی سربراہی میں بھارت سوویت یونین کا حامی ہو گا، اس لیے پاکستان کو مستحکم بنانا امریکا اور چین کے مفاد میں ہو گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی رہنما نے امریکا سے کہا کہ یہ 'مثبت اقدام ہے'، اور مزید کہا کہ 'پاکستان کے پاس اپنا ایٹمی پروگرام تیار کرنے کی وجہ ہے'۔ اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے ڈینگ شیاپنگ نے واشنگٹن سے کہا 'جنوبی ایشیا میں پہلے بھارت ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہوا جس نے پاکستان کو اپنا ایٹمی پروگرام تیار کرنے کی وجہ فراہم کی'۔

بشکریہ روزنامہ ڈان اردو
 

Post a Comment

0 Comments