Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کورونا وائرس : مسلح تنازعات والے علاقوں ميں جنگ بندی کی امریکہ نے مخالفت کر دی

اقوام متحدہ کی اعلیٰ قيادت و سلامتی کونسل وبا کے دور ميں تمام ايسے علاقوں ميں جنگ بندی چاہتے ہيں جو مسلح تنازعات کی زد ميں ہيں۔ البتہ امريکا نے اس ضمن ميں تيار کردہ قراداد ميں رکاوٹ ڈالتے ہوئے معاملات پيچيدہ کر ديے ہيں۔
ان دنوں دنيا کو نئے کورونا وائرس کی عالمگير وبا کا سامنا ہے۔ دنيا کے بيشتر حصوں ميں لوگوں کی سياسی، سماجی و معاشی زندگی بدل چکی ہے۔ ايسے ميں بين الاقوامی برادری مسلح تنازعات والے علاقوں ميں جنگ بندی کے ليے سرگرم ہے تاکہ تمام تر توجہ وبا سے نمٹنے پر دی جا سکے۔ اس سلسلے ميں سلامتی کونسل کے ايک اجلاس ميں ايک قراداد پر رائے دہی ہونا تھی، جس کی راہ ميں امريکا نے رکاوٹ ڈال دی۔

فرانس اور تيونس کی قيادت ميں تيار کردہ ايک قراداد کے مسودے ميں دنيا بھر ميں تمام مسلح تنازعات کو عارضی طور پر روکنے کے لیے تين ماہ کی فائر بندی کا مطالبہ کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کو آٹھ مئی کے اجلاس ميں پيش کيا جانا تھا۔ امريکا نے ايک روز قبل اس قرارداد کی حمايت کی ليکن آخری وقت پر اس کی مخالفت کر دی اور يوں باقاعدہ رائے دہی ممکن نہ ہو سکی۔ ابتداء ميں اس کی کوئی وجہ نہيں بتائی گئی تاہم بعد ازاں امريکی نمائندگان نے بتايا کہ چين کے ساتھ اختلافات اس فيصلے کا باعث بنے۔ امريکی سفارت کاروں نے نيوز ايجنسيوں کو بتايا کہ چين بھی ماضی ميں ايسے کئی معاملات ميں رکاوٹ ڈال چکا ہے۔

سفارت کاروں کو اس قرارداد کے مسودے ميں عالمی ادارہ صحت ( ڈبليو ايچ او) کے بارے ميں تذکرے پر بھی اعتراض ہے۔ واضح رہے کہ امريکا ڈبليو ايچ او پر الزام عائد کرتا ہے کہ وبا سے نمٹنے ميں عالمی ادارے سے کوتاہياں سرزد ہوئيں جبکہ عالمی برادری کے کئی اہم حلقے اسے امريکا کی اپنی کوتاہيوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار ديتی ہے۔ يہ معاملہ البتہ آج کل امريکا اور ڈبليو ايچ او اور ديگر ملکوں کے مابين اختلافت کا سبب بنا ہوا ہے۔ دريں اثناء واشنگٹن انتظاميہ کے ديگر ذرائع کے مطابق امريکا قرارداد کے ابتدائی مسودے کا حامی ہے، جس ميں وبا سے نمٹنے ميں عالمی سطح پر شفافيت پر زور ديا گيا ہے۔ امريکا کی خواہش ہے کہ قراداد صرف و صرف جنگ کے بجائے شفافيت اور جواب دہی پر بھی زور دے۔ 

ايک طرف امريکا نے دھمکی دی کہ ڈبليو ايچ او کے تذکرے پر قرارداد ويٹو کر دی جائے گی، تو دوسری جانب چين نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر مسودے ميں اس عالمی ادارے کا ذکر نہ ہوا، تو اسے چين ويٹو کر دے گا۔ سلامتی کونسل سے وابستہ ايک سفارت کار کے بقول يہ پيشرفت اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور کثير الملکی طرز عمل کے ليے يقيناً بری خبر ہے۔ اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيرش کوششوں ميں ہيں کہ دنيا بھر ميں جاری مسلح تنازعات ميں تشدد کو روکا جا سکے تاکہ ايسے علاقوں ميں بھی وبا سے نمٹنے پر زور ديا جا سکے تيونس اور فرانسيسی سفارت کاروں کے مطابق قرارداد کے مسودے کو حمتی شکل ديے جانے کے سلسلے ميں امريکی سفارت کاروں کے ساتھ مکالمت جاری ہے۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

Post a Comment

0 Comments