امریکی فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب امریکی معیشت پر بہت برا اثر پڑ ہے اور اس سے بھی بدترین وقت ابھی اس کا منتظر ہے۔ جرمنی میں روزگار سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے جس سے معلوم ہو سکے گا کہ جاب مارکیٹ پر کورونا وبا کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عالمی مالیاتی بحران کے سبب تقریبا ساڑھے چودہ لاکھ جرمن شہریوں نے اس اسکیم کے تحت فائدے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار ریسٹورنٹ، ہوٹلز اور نجی کلینک جیسے چھوٹے کاروباریوں کی جانب بڑی تعداد میں درخواستوں کے آنے کی توقع ہے اس لیے اس بار یہ تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ جرمن وزیر خزانہ پیٹیر التمیر نے پہلے ہی بے روزگاری میں زبردست اضافے کی بات کہی ہے۔ مارچ میں جرمنی میں بے روزگاری کی شرح پانچ اعشاریہ ایک فیصد تھی۔
امریکا کی صورت حال ان خبروں کے درمیان کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران امریکا کی مجموعی پیداوار میں سب زیادہ گرواٹ درج کی گئی ہے، امریکی فیڈرل ریزرو نے معاشی طور پر مزید برے وقت کے لیے متنبہ کیا ہے۔ امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر سب سے بڑی معیشت کی ترقی چار اعشاریہ آٹھ فیصد کی سالانہ شرح سے کم ہوتی جارہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عوام پر گھروں تک محدود رہنے سے متعلق جو پابندیاں عائد ہیں اس میں مزید توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے یہ پابندیاں گزشتہ 45 روز سے نافذ ہیں اور اس سے متعلق ریاستوں کو گائیڈ لائنزجاری کی جائیں گی تاکہ جو ریاستیں معیشتوں کو کھولنا چاہتی ہیں وہ ایسا کرنے کی مجاز ہوں۔
ادھر جنوبی کوریا میں فروری میں اس وبا کے پھیلنے کے آغاز سے اب تک یہ پہلا موقع ہے کہ کورنا وائرس سے متاثر ہونے کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ۔ اس دوران ایک اچھی خبر یہ ہے کہ یوروپ میں جن ممالک میں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن تھا وہاں فضائی آلودگی میں کافی کمی آئی ہے اور ہوا کی کوالٹی بہتر ہوئی ہے۔ اس سے متعلق شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے تقریباً گیارہ ہزار قبل از وقت اموات کم ہوئی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب کروڑوں افراد گھروں میں رہے اور فیکٹریاں بند رہیں جس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔
0 Comments