ایک تازہ سروے میں دو تہائی امریکی شہریوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے انسداد کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ردعمل کو نہایت سست قرار دیا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے کرائے گئے سروے کے مطابق 65 فیصد امریکی شہری کووِڈ انیس کی وبا کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو سست سمجھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ابتدا ميں اس وبا کو کم سنگین قرار دیا اور ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود وہ معمول کی سرگرمیوں کی بحالی میں دلچسپی لیتے دکھائی ديے۔ اس عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ سات تا 12 اپریل کے درمیان چار ہزار نو سو سترہ امریکی شہریوں سے اس بارے میں رائے معلوم کی گئی۔
عوامی جائزے کے مطابق 52 فیصد امریکی شہریوں نے کہا کہ عوامی سطح پر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات وبا کے حوالے سے حقیقی صورتحال کی بجائے لوگوں کو بہتر صورت حال دکھانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس 39 فیصد امریکی شہریوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ صورت حال کو حقیقی انداز سے پیش کر رہے ہیں۔ 8 فیصد کا البتہ يہ بھی کہنا تھا کہ ٹرمپ صورتحال کو زیادہ خوف ناک بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ حالیہ کچھ عرصے میں مختلف طبی ماہرین کے ہم راہ لمبی لمبی پریس کانفرنسز میں مصروف رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی تھی کہ اب معیشت کو رفتہ رفتہ کھولا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ امریکا میں اس وبا کی بلند ترین سطح اب گزر چکی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب امریکا کی جان ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک ميں چوبیس گھنٹوں میں 2569 ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں زيادہ تھیں۔ پیو سروے میں بتایا گیا ہے کہ 73 فیصد امریکی شہریوں کی رائے میں اس وبا کی وجہ سے ملک میں صورت حال ابتری کی جانب بڑھ رہی ہے۔ 66 فیصد امریکی شہریوں کے مطابق ملک میں نافذ بندشوں کے خاتمے میں جلد بازی سے کام لیا جا رہا ہے۔
0 Comments