Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ایغور مسلمانوں سے سلوک پر مسلم دنیا کی خاموشی پر اوزل کی تنقید

جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے سابق اسٹار میسوت اوزل نے چین میں اقلیتی ایغور مسلم کمیونٹی پر ہونے والے مبینہ ظلم وستم پر خاموشی اختیار کرنے پر مسلم ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ چینی صوبہ سنکیانگ میں دس لاکھ مسلمان باشندوں کو جبری طور پر ان کیمپوں میں منتقل رکھا گیا ہے۔ انگلش پریمیئر لیگ کی ٹیم آرسنل کی نمائندگی کرنے والے اکتیس سالہ اوزل کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ وہ ایغور مسلمانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''قرآن نذر آتش کیا گیا۔ مسجدوں کو بند کر دیا گیا۔ مسلم اسکولوں پر پابندی لگا دی گئی۔ مذہبی رہنماؤں کو قتل کیا گیا۔ مسلم بھائیوں کو زبردستی کیمپوں میں منتقل کیا گیا‘‘۔

اپنے ٹوئٹر اور انسٹا گرام پر اوزل نے ترک زبان میں مزید لکھا، ''مسلمان خاموش ہیں۔ ان کی آواز سنائی نہیں دیتی۔‘‘ اس پیغام کے بیک گراؤنڈ میں ہلکے نیلے رنگ میں سفید ہلال نمایاں تھا۔ ایغور علیحدگی پسند اسے مستقبل کے آزاد ملک مشرقی ترکستان کا پرچم قرار دیتے ہیں۔ چین میں ایغور مسلمانوں کی مبینہ ذہن سازی کے لیے قائم کیے گئے متعدد کیمپوں پر عالمی برداری کی طرف سے تنقید کی گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق ان کیمپوں میں ایغور مسلمانوں کو مقامی اکثریتی ہان ثقافت کی طرف مائل کرنا ہے۔ 

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
 

Post a Comment

0 Comments