امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم ہزاروں تارکین ملک بھر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے مطابق شروع ہونے والے چھاپوں کی وجہ سے خوف اور غیر یقینی کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ یہ کارروائی امریکہ کے دس شہروں میں مقیم افراد کے خلاف کی جائے گی جو عدالتی احکامات کے باوجود ملک چھوڑنے کو تیار نہیں۔ فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’لوگ غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں اور ہم قانونی طریقے سے انہیں نکال رہے ہیں۔ یہ ایک بڑی کارروائی ہے جس کا مقصد امریکہ کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنا ہے۔‘
درجنوں شہروں میں مظاہرین نے چھاپوں کے لیے متعین کردہ رستوں پر احتجاج کیا اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے اہلکاروں کو طلب کیا گیا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ امیگریشن اور کسٹم کے اہلکار 10 امریکی شہروں پر چھاپہ مار کارروائی کریں گے جبکہ حال ہی میں امریکہ میں داخل ہونے والے 2 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاری کا بھی منصوبہ ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا ہی اعلان کیا تھا تاہم اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ غیرقانونی تارکین وطن میں ایے تارکین بھی شامل ہیں جو سالوں سے امریکہ میں اپنے گھروں، ملازمتوں اور بچوں کے ساتھ رہ رہے ہیں جو امریکی شہری ہیں۔
شکاگو کی میئر لوری لائٹ فوٹ نے سی این این کو بتایا کہ ’یہ غیریقینی صورتحال، یہ خوف ایک انتقامی کارروائی ہے۔ یہ لوگوں کے لیے تشویشناک بات ہے۔‘ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’زیادہ تر میئرز‘ اس کارروائی کے حق میں ہیں۔ کئی میئرز نے اس آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ میامی میئر فرانکس سوارز نے نشاندہی کی کہ 2018 میں جب ان کا اپنے آفس میں پہلا دن تھا، ان کے شہر فلوریڈا میں 51 سالوں میں نسل کشی کی سب سے کم ترین شرح تھی۔ لہٰذا مجھے میامی کو (آپریشن کے لیے) منتخب کرنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ ’یہ بطور میئر ہمارے لیے آسان نہیں ہے کہ ہم اپنے شہریوں اور اپنے شہر میں رہنے والوں کو خاموش اور پُرسکون رکھ سکیں۔‘
نیویارک کے میئر بل دی بلیسیو نے امریکی ٹی وی چینل مائیکروسافٹ نیشنل براڈکاسٹنگ کمپنی کو بتایا کہ وہ ان چھاپوں کو ایک سیاسی کارروائی کے طور پر دیکھتے ہیں جو امریکہ میں رہنے والوں کو اس بات پر قائل کرنے کے لیے کی جارہی ہے کہ تارکین وطن ہی مسئلہ ہیں۔ اٹلانتا کی میئر کیشا بوٹمز نے سی این این کو بتایا کہ ’ہم لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ کو بے دخل کیے جانے کا ڈر ہے تو گھروں میں رہیں اور گروپس کی شکل میں سفر کریں۔ اگر کوئی آپ کے دروازے پر آتا ہے تو برائے مہربانی اس وقت تک اپنا دروازہ مت کھولیں جب تک ان کے پاس وارنٹ نہ ہو۔‘
امریکہ گذشتہ ایک سال سے تارکین وطن کے بحران پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے، ہر ماہ ہزاروں کی تعداد میں افراد مخلتف ممالک خصوصاً وسطی امریکی ممالک سے امریکہ میں داخل ہو جاتے ہیں۔ کچھ رپورٹس کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کو ان کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد کو ہوٹل کے کمروں میں رکھنا پڑے۔ اے ایف پی نے جب میریئیٹ انٹرنیشنل ہوٹل انتظامیہ سے پوچھا کہ کیا حکومت کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ ’ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تاہم، میرئیٹ نے ایسی کسی بھی درخواست کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
0 Comments