Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کشمیرکی قسمت کا فیصلہ، کشمیریوں کو بولنے کی اجازت نہیں

بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو نیم خود مختار حیثیت دینے والے قانون آرٹیکل 370 کو ختم کر دیے جانے کے بعد خود بھارت میں اس اقدام کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،'' جموں اور کشمیر کو یک طرفہ فیصلے سے توڑنا، منتخب نمائندوں کو قید کرنا اور آئین کی خلاف ورزی کرنا قومی انضمام کے خلاف ہے۔ یہ قوم اس کے لوگوں سے بنی ہے نہ کہ زمین کے حصوں سے۔ ایگزیکیٹیو طاقت کا غلط استعمال ہماری قومی سلامتی پر بھاری پڑے گا۔ ‘‘

بھارت کے سابق وزیر خزانہ چدم برم نے بھی بھارتی حکومت کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''جموں اور کشمیر کے رہنماؤں کی نظر بندی کرنا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے تمام جمہوری عقائد کے خلاف چلی جائے گی۔ میں نظر بندیوں کی مذمت کرتا ہوں۔‘‘ بھارتی صحافی سدھارتھ بھاٹیہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،''جموں اور کشمیر کے لوگ اتنی بڑی تبدیلی کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں ؟ ہم نہیں جانتے کیوں کہ ان پر خاموشی کی چادر ڈال دی گئی ہے۔ ان کی قسمت کا فیصلہ کیا جا رہا ہے لیکن انہیں بولنے کی اجازت نہیں ہے اور ہم اپنے آپ کو اب بھی جمہوریت کہتے ہیں۔‘‘

بھارتی صحافی نیہا ڈکشٹ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،'' سوا کروڑ لوگوں کی قسمت کا فیصلہ ان پر کر فیو نافذ کر کے اور ان کے سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر کے کیا گیا۔ ہمیں ابھی بھی معلوم نہیں ہے کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔‘‘ بھارتی ٹوئٹر صارف رانجونا بینرجی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،''وہ لوگ جو بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان پر خوش ہو رہے ہیں دراصل یہی لوگ بھارت کے لیے اصل خطرہ ہیں۔ نہ صرف بھارت کے لیے بلکہ انسانیت کے لیے۔‘‘ صحافی سواتی چوتروردی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا،'' قانون پر عمل درآمد ایک جمہوری حکومت کا اہم حصہ ہیں مودی کی حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ مودی کو اس کی بالکل فکر نہیں۔‘‘

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

Post a Comment

0 Comments