امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے ان کے متنازع بیانات کی وجہ سے آئے روز کوئی نہ کوئی ہنگامہ برپا رہتا ہے۔ اس بار امریکی صدر اپنی اس ٹویٹ کی وجہ سے ہدف تنقید ہیں جس میں انہوں نے ترقی پسند خواتین ارکان کانگرس کو مشورہ دیا کہ وہ جن ملکوں سے امریکہ آئی ہیں وہاں واپس چلی جائیں اور امریکی سیاست میں دخل اندازی کے بجائے اپنے ملکوں کی کرپٹ اور نااہل حکومتوں کو سدھاریں۔ امریکی صدر نے کسی خاتون رکن کانگریس کا نام تو نہیں لیا تاہم یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کا اشارہ چار ترقی پسند ارکان کانگریس الیگزینڈریا کورتیز، الہان عمر، رشید طلیب، ایانا پریسلی کی طرف تھا۔
امریکی صدر کے اس متنازعے ٹویٹ پر سوشل میڈیا پر ان کے خلاف محاذ کھل گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حوالے سے متنازعہ ٹویٹس کرنے پر نسل پرستی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پارلیمانی سپیکر نینسی پلوسی نے اس ٹویٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ان بیانات کا مقصد قوم کو تقسیم کرنا ہے۔ کانگریس ارکان پر تنقید کے بجائے انہیں ہمارے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔‘ الیگزینڈرا کورتیز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ’آپ اس لیے غصہ ہیں کیونکہ آپ ایسے امریکہ کا تصور نہیں کر سکتے جس میں ہم شامل ہوں۔‘
الہان عمر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کانگریس ممبر ہونے کے ناطے ہم نے صرف امریکہ کا ہی حلف اٹھایا ہے۔ اسی لیے ہم اسے بدترین، کرپٹ صدر سے بچانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔‘ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان ٹویٹس کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ڈیموکریٹس کی ایسے لوگوں کی حمایت پر بے حد افسوس ہے جو ہمارے ملک کے بارے میں برا بولتے ہیں۔ اگر ڈیموکریٹ پارٹی ایسے غیرمناسب رویوں کا درگزر کرتی رہی، تو پھر ہم آپ کو 2020 کے انتخابات میں دیکھنے کی مزید توقع کرتے ہیں۔‘
0 Comments