امریکہ نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر ایران سے تیل درآمد کرنے
والے ممالک کو دی گئی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکہ نے ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی درآمد روک دیں بصورت دیگر ان ممالک کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خام تیل کی قیمت 3.2 فیصد اٖضافے کے بعد 74 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے جو یکم نومبر کے بعد بلند ترین سطح ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کی ٹیم پر واضح کر دیا تھا کہ وہ یہ چھوٹ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اس معاملے پر کام کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 2015 میں یکطرفہ طور پر ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کر کے ایران سے خام تیل کی درآمد سمیت دیگر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ تاہم گذشتہ سال نومبر میں آٹھ ممالک کو چھ ماہ تک ایرانی تیل درآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ ان ممالک میں چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، یونان، اٹلی، ترکی اور تائیوان شامل تھے۔ اطلاعات کے مطابق سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے یہ اعلان متوقع ہے جس کے تحت ایرانی تیل کی درآمد پر مکمل پابندی عائد ہو جائے گی امریکہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ فرینک فینن نے واضح کیا تھا کہ امریکہ ایران سے تیل کی درآمد کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے۔
ایشیائی ممالک متاثر ہوں گے چین اور بھارت ایران سے تیل درآمد کرنے والے بڑے خریدار ہیں یہ دونوں ممالک لابی کر رہے تھے کہ تیل کی درآمد کے معاملے پر توسیع ہو جائے۔ رپورٹس کے مطابق امریکہ کا اتحادی ملک جنوبی کوریا بھی اس پابندی سے شدید متاثر ہو گا جس کی صنعت کا بڑا حصہ ایرانی خام تیل پر انحصار کرتا ہے۔ ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلن کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکہ انقرہ کو ایران سے تیل کی درآمد جاری رکھنے کی اجازت دے دے گا۔
0 Comments