Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

انڈیا کے پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری کی کہانی

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عوام کے ہاتھوں پکڑے جانے والے انڈین پائلٹ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنی پستول سے کئی ہوائی فائر بھی کیے اور حساس نوعیت کی اپنی دستاویزات کو بھی ضائع کرنے کی کوشش کی۔ بی بی سی کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے گاؤں ہوران سے عینی شاہدین سے حاصل ہونے والی تفصیلات ایک انتہائی ڈرامائی صورت حال کی منظر کشی کرتی ہیں جس میں چند جذباتی نوجوان آدھے کلو میٹر تک ایک مسلح اور تربیت یافتہ فوجی کا پیچھے کرتے ہوئے اس پر قابو پالیتے ہیں۔ گاؤں کے لوگوں نے بتایا کہ انھوں نے ابھینندن پر پتھر پھینکے اور انہوں نے جواب میں ہوائی فائرنگ کی۔

ابھینندن کا طیارہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی فضائیہ کے ساتھ جھڑپ میں نشانہ بن گیا تھا۔ پاکستان نے انہیں رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں ان کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ کشیدگی میں کمی کرنا چاہتا ہے۔ ہوران کے محمد رزاق چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پائلٹ کو زندہ ہی پکڑنا چاہتا تھا۔ میں ان کے پیراشوٹ پر انڈیا کا جھنڈا دیکھ لیا تھا اور مجھے معلوم تھا کہ وہ انڈین ہیں۔‘ اٹھاون سالہ رزاق چوہدری نے بتایا کہ انہوں انڈیا کے مگ 21 کو نشانہ بنتے ہوئے اور زمین پر گرتے ہوئے دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھی باقی گاؤں والوں کے ساتھ اس جگہ پہنچے جہاں طیارہ گرا تھا۔

رزاق چوہدری نے کہا کہ انہیں ڈر تھا کہ ’گاؤں والے پائلٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے یا خود ان کا نشانہ بنیں گے۔‘ ان کے مطابق پائلٹ نے زمین پر اترنے کے بعد گاؤں والوں سے پوچھا کہ کیا وہ انڈیا میں ہیں اور ایک حاضر دماغ نوجوان نے علقمندی سے کام لیتے ہوئے جواب دیا کہ ہاں یہ انڈیا ہے۔ ’پائلٹ نے اپنے آپ کو پیراشوٹ سے الگ کیا اور انڈیا کے حق میں نعرہ بازی کی جس کے جواب میں وہاں موجود لوگوں نے پاکستان کے حق میں نعرے لگانا شروع کر دیے۔‘ اس موقع پر پائلٹ نے پستول نکال لیا اور لوگوں کو ڈرانے کے لیے ہوا میں فائرنگ کی۔

رزاق چوہدری نے کہا کہ اس صورتحال میں لوگوں نے طیش میں آ کر پائلٹ پر پتھر پھینکنا شروع کر دیے جنہوں نے ہوا میں فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنا شروع کر دیا۔ ’لڑکے ان کے پیچھے دوڑے اور پھر جب وہ ایک ندی میں گرے تو ایک نوجوان نے، جو میرا بھتیجا ہے، ان کی ٹانگ پر گولی بھی ماری۔‘ رزاق چوہدری کے مطابق پائلٹ نے ان کے بھتیجے کے کہنے پر پستول پھینک دیا اور پھر لوگوں نے انہیں پکڑ لیا تاکہ وہ کوئی اور ہتھیار نہ استعمال کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پائلٹ نے اپنی جیب سے کچھ دستاویزات نکالیں اور منہ میں ڈال کر ضائع کرنے کی کوشش کی۔ لوگوں نے ان سے وہ کاغذ چھین کر فوج کے حوالے کر دیے۔

ہمارے لڑکے غصے میں تھے اور پائلٹ کو مکے اور تھپڑ مارنے لگے۔ کچھ لوگوں نے انہیں روکنے کی بھی کوشش کی۔ میں نے بھی انہیں روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ اسے فوج کے حوالے کرنا چاہیے۔ انڈیا نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ان کے سب پائلٹ خیریت سے ہیں لیکن پھر پاکستان کی حکومت کی طرف سے ایک وڈیو ریلیز کی گئی جس میں ابھینندن کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی اور چہرے پر خون تھا۔ اس کے بعد ایک اور وڈیو میں انہیں چائے پیتے دکھایا گیا اور ان کا چہرہ بھی صاف تھا۔ ابھینندن نے اس وڈیو میں کہا کہ پاکستانی افسران ان کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آئے۔

بشکریہ بی بی سی اردو



Post a Comment

0 Comments