Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ٹوکیو سکائی ٹری ٹاور : برج خلیفہ کے بعد دوسرا بلند ترین ٹاور

سکائی ٹری ٹاور بھی ٹوکیو ٹاور کی طرح ایک مواصلاتی اور نشریاتی ٹاور ہے۔ سکائی ٹری ٹاور کی تعمیر 14 جولائی 2008ء کو شروع ہوئی اور 29 فروری 2012ء کو مکمل ہوئی۔ اس کی بلندی 2080 فٹ ہے۔ اس وقت سکائی ٹری ٹاور دبئی کے برج خلیفہ کے بعد دوسرا بلند ترین ٹاور ہے۔ جس کی بلندی 2723 فٹ ہے۔ یہ ٹاور ٹوکیو شہر کے سمیدا کے علاقہ میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس ٹاور کے اوپر فلکیاتی رصدگاہ، ریستوران اور دُکانیں بھی موجود ہیں۔ اس کے اوپر اور اطراف میں ریڈیو، ٹی وی اور کمیونیکیشن کی نشریات کے لیے ٹرانسمیٹر اور درجنوں دوسرے مواصلاتی آلات نصب ہیں۔ جن کی تنصیب سے ٹوکیو اور دور دور کے مقامات پر نشریات صاف دکھائی دیتی ہیں۔ 

سکائی ٹاور تابو ریلوے کی ملکیت ہے۔ کمپنی کو سیاحوں کے علاوہ اس کے اوپر تنصیب شدہ انٹینوں اور آلات سے بہت آمدنی ہوتی ہے۔ اس ٹاور میں اوپر جانے کے لیے 13 برقی زینے نصب کیے گئے ہیں۔ سکائی ٹاور کی تعمیر پر 65 بلین جاپانی ین لاگت آئی جو کہ 8.6 ملین امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس ٹاور کا ڈیزائن تیار کرنے والے آرکی ٹیکٹ کا نام NIKKEN SEKKEI ہے۔ اس ٹاور کی تعمیر سے قبل دُنیا کا بلند ترین کینیڈا کا ٹورنٹو ٹاور اب دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

سخت سرد موسم کے باوجود پہلے ہی دن اس ٹاور کو دیکھنے کے لیے 8000 لوگ یہاں پر موجود تھے۔ 1150 فٹ کی بلندی پر بنائی گئی رصد گاہ میں 2000 لوگوں کی گنجائش ہے جبکہ 1480 فٹ کی بلندی پر بنائے گئے پلیٹ فارم میں 900 لوگوں کی گنجائش موجود ہے۔ جہاں پر آسماں کا نظارہ کرنے کے لیے طاقتور دوربینیں نصب کی گئی ہیں۔ وہاں سے آپ اپنے پائوں کے نیچے بازاروں اور گلیوں کا بخوبی نظارہ کر سکتے ہیں، کیونکہ اس پلیٹ فارم کا فرش شیشے کا بنایا گیا ہے۔ یہاں سے یوکوہاما شہر اور فیوجی پہاڑ کا بھی نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹاور زلزلہ پروف ہے اور سونامی جیسے طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی مخصوص طرز کا کنکریٹ اور میٹریل استعمال کیا گیا ہے۔ 

فقیر اللہ خان


Post a Comment

0 Comments