امریکی فوج کے جوہری ہتھیار کے نگراں ادارے امریکی اسٹریٹیجک کمانڈ کی جانب سے سالِ نو کے موقع پر کی گئی متنازع ٹوئٹ پر شدید تنقید کی گئی، جس کے بعد ادارے نے معافی مانگ لی۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹریٹیجک کمانڈ نے سالِ نو کےموقع پر کی گئی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ’ ٹائمز اسکوائر کی روایت کے مطابق نئے سال کا آغاز بال گرا کر کیا جاتا ہے، اگر کبھی ضرورت پڑی تو ہم اس سے زیادہ بڑی بال گرانے کے لیے تیار ہیں‘۔ ٹوئٹ میں ایک ویڈیو بھی شامل تھی جس میں بی 2 بمبار طیارے کو ہتھیار پھینکتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ یہ متنازع ٹوئٹ نیویارک میں سالِ نو کے موقع پر بال ڈراپ سے چند گھنٹے قبل کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ نیویارک میں قائم ون ٹائمز اسکوائر کی عمارت پر 43 میٹر کے فلیگ پول سے چمکتی ہوئی بال گرانے کی روایت کا آغاز 1907 میں کیا گیا تھا ، یہ بال ہر برس کے آخری 60 سیکنڈز میں گرائی جاتی ہے اور نیا سال شروع ہونے پر روک دی جاتی ہے۔ بعد ازاں اسٹریٹیجک کمانڈ نے یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے اس پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’سالِ نوکے موقع پر ہمارا گزشتہ ٹوئٹ ہماری اقدار کی عکاسی نہیں کرتا ، جس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں ، ہم امریکا اور اس کے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے پُرعزم ہیں‘۔ اس حوالے سے اسٹریٹیجک کمانڈ کے ترجمان بروک ڈیوالٹ نے کہا کہ ٹوئٹ ’ ہماری کمانڈ کی ترجیحات کے اعادے کے حصہ ہے‘، جس میں امریکا کے عوام کو ایک مرتبہ پھر اس بات کا یقین دلایا گیا کہ امریکی فوج ہمہ وقت تیار ہے یہاں تک کہ سالِ نو کے موقع پر بھی۔
تاہم ناقدین کی جانب سے سالِ نو کے آغاز پر امریکی اسٹریٹیجک کمانڈ کے بیان پر شدید غم و غصے کا اظہار اور مذمت کی گئی۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اخلاقی امور سے متعلق سرکاری ادارے کے سابق سربراہ والٹر شواب جونیئر نے ٹوئٹ کی کہ ’ کس طرح کے خبطی اس ملک کو چلا رہے ہیں‘۔ نیوکلیئر نائٹ میئرز، سیکیورنگ دی ورلڈ بیفور اِٹ اِز ٹو لیٹ ‘ نامی کتاب کے مصنف کا کہنا تھا کہ ’پہلے مجھے یقین نہیں آیا کہ ایسا حقیقت میں ہو سکتا ہے، ایک صنعتی اشتہار کو ہمارے اسٹریٹیجک کمانڈ کی جانب سے لطیفے کی طرح پیش کیا جا رہا ہے، یہ انتہائی شرمناک ہے‘۔ خیال رہے کہ امریکی اسٹریٹیجک کمانڈ امریکی شعبہ دفاع کے 10 منفرد کمانڈز میں سے ایک ہے جو نیبراسکا آفیٹ ایئرفورس بیس میں مقیم ہے۔ اسٹریٹیجک کمانڈ کا نعرہ ہے ’ امن ہمارا پیشہ ہے‘ ( Peace is Our Profession) جسے متنازع ٹوئٹ میں ہیش ٹیگ استعمال کیا گیا تھا۔
0 Comments