Pakistan

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ماؤنٹ ایورسٹ : کوہ پیماؤں کی جنت

نیپال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ہے۔ یہ چوٹی نہ صرف نیپال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کی سب سے اونچی چوٹی ہے بلکہ دنیا بھر میں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس چوٹی سے نیچے چٹانی وادیوں میں برف کے علاوہ گلیشیئر بھی گرتے رہتے ہیں جو گرمی کے ساتھ پگھلنے کے بعد ندی نالوں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور دیگر فصلوں کے علاوہ بانس کی فصل کے لئے از حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ ’’کھمبو‘‘ وہ گلیشیئر ہے جہاں پر ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی کو کامیابی کے ساتھ سر کرنے والے کوہ پیماؤں نے 1953ء میں اپنا بیس کیمپ لگایا تھا۔ ان کوہ پیماؤں کے نام ایڈمنڈ ہیلرے اور تن زنگ تھے۔

اس کی وادی کوہ پیماؤں کی جنت ہے جن کے پہاڑوں کی بابت علم نے ان گنت کوہ پیماؤں کی معاونت سر انجام دی اور انہوں نے اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش سر انجام دی۔ 1852ء میں ایورسٹ کو کوہ پیماؤں کے لئے ایک عظیم چیلنج کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا جبکہ اس کی بلندی کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور اس کا نام سر جارج فورسٹ کے نام پر رکھا گیا تھا جو کہ ایک سروئیر تھا۔ 1924ء اور 1952ء کے دوران اس چوٹی کو سر کرنے کیلئے کئی ایک کوششیں کی گئی تھیں۔ ان کوششوں کے آغاز میں کوہ پیماما لوری اور ارون اس چوٹی کو سر کرنے کی جدوجہد کے دوران غا ئب ہو گئے تھے۔ بالآخر اس چوٹی کو سر کرنے کا سہرا رائل جغرافیائی سوسائٹی کی ٹیم کے سر رہا ۔ 

اس ٹیم میں سرجان ہنٹ کے علاوہ ہیلر ے اور تن زنگ بھی شامل تھے۔ انہوں نے جرأت اور بہادری کی نا قابلِ فراموش مثال قائم کرتے ہوئے اس چوٹی کو انتہائی کامیابی کے ساتھ سر کیا تھا۔ اس کے بعد جدید ساز و سامان کی افادیت سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے کئی ممالک کے کوہ پیماؤں نے اس چوٹی کو سر کیا۔ ان ممالک میں جاپان، امریکہ، سوئٹزرلینڈ اور ہندوستان بھی شامل ہیں۔ اگرچہ اس چوٹی کو سر کرنے کی جدوجہد کے دوران کئی ایک مسائل اور رکاوٹیں سامنے آتی ہیں لیکن آج تک کسی بھی کوہ پیما کی ملاقات پُر اسرار پیسی سے نہیں ہوئی، یا برف کے آدمی سے نہیں ہوئی جس کے بارے میں مقامی لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ برف پوش پہاڑوں پر مقیم ہے۔

شاہدہ لطیف

Post a Comment

0 Comments